دیکھتا ہے نا سب؟ تُو نہاں اور عیاں؟
مالکِ دو جہاں خالقِ دو جہاں!
ربِّ کعبہ مرے! ربِّ کون و مکاں!
تیرے ننھے پرندے ہیں جانے کہاں؟
ربِّ کعبہ مرے! ربِّ کون و مکاں!
جسم معصوم خوں میں نہاۓ گئے
کتنی ماؤں کے دل کاٹ کھائے گئے
اور بہنوں کے آنچل اُڑائے گئے
کتنے بچوں کے بستے جلائے گئے
پھول بچوں کے بستوں میں، خوابوں کے ڈھیر
بن گئے راکھ میں کیوں عذابوں کے ڈھیر؟
ہر جگہ ہر طرف بُو ہے، بارود ہے
یہ جگہ کس لئے نست و نابود ہے
اک جگہ لال رنگ میں چمکتی ہوئی
مسکراتی ہوئی، گنگناتی ہوئی
جگنوؤں، تتلیوں سی حسیں لڑکیاں
پھول رنگ رنگ کے ہاتھوں میں تھامے ہوئے
اک محبت کے دن کو مناتی ہوئیں
اک جگہ لال رنگ میں
یہ رستے، نگر، اور یہ گلیاں یہ گھر
اور یہ گاوں یہ سڑکیں
ہیں جیسے لہو میں نہاتی ہویئں؟
کتنے معصوم بچے بلکتے ہوئے
کتنی بہنوں کے آنچل سرکتے ہوئے
کتنے گھر بار خوں میں نہاتے ہوئے
اور یہ فوجی جواں! ظلم ڈھاتے ہوئے…؟؟
کچھ تو بولے کوئی؟
“”آبلے پڑ گئے ہیں زبانوں میں کیا””؟
فرق اتنا رہا!
مر رہے ہیں جو بچے تمہارے نہیں
مر رہے ہیں جو بچے ہمارے نہیں
گر تمہارے جو ہوتے تو تم اسطرح
گر ہمارے جوہوتے تو ہم اسطرح؟
یہ محبت کے دن
یہ بسنتیں، یہ میلے مناتے بھلا…؟
مسکراتے ہوئے گیت گاتے بھلا….؟
کپکپاتے سے ہونٹوں پہ بس اک دعا…
ربِ کعبہ تجھے اب ترا واسطہ
ربِّ کعبہ تجھے تیرے گھر کی قسم!
جو سلامت رہا، اور سلامت رہے
تا قیامت رہے۰۰۰۰، تا قیامت رہے….
میرے برباد لوگوں کی فریاد سن!
ہو رہا ہے کوئی دیس برباد سن!
ابرہہ کا جہاں ، لشکرِ فیل ہے
ہم کو پھر انتظارِ ابابیل ہے…
تیرے ننھے پرندے کیوں آتے نہیں….
ظالموں پہ کیوں کنکر گراتے نہیں…..؟
خاک میں خاک ان کو بناتے نہیں ؟
مالکِ دو جہاں خالقِ دو جہاں!
ربِّ کعبہ میرے! ربِّ کون و مکاں!
تیرے ننھے پرندے ہیں جانے کہاں؟؟
کنول ملک
تیرے ننھے پرندے کہاں رہ گئے ؟؟؟